Skip Navigation LinksHome : CII's Meetings

CII's Meetings


  Meeting(181)


Skip Navigation Links. پریس ریلیز اسلامی نظریاتی کونسل کا ۱۸۱واں دو روزہ اجلاس (۱۴۔۱۵! جون ۲۰۱۱) کونسل کے آڈیٹوریم میں جناب مولانا محمد خان شیرانی، چیئرمین، اسلامی نظریاتی کونسل کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں حسب ذیل اراکین کونسل نے شرکت کی:۔ جناب مولانا محمد صدیق ہزاروی، جناب ڈاکٹر محمد ادریس سومرو، محترمہ پروفیسر ڈاکٹر صبیحہ قادری ،محترمہ شاہدہ اختر علی ، جناب مولانا فضل علی، جناب مولانا ابو الفتح محمد یوسف، جناب ڈاکٹر انوار حسین صدیقی، جناب مفتی محمد ابراہیم قادری ، جناب مولانا غلام مصطفی رضوی افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے جناب مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ کونسل کی اپنی آئینی حیثیت بحال کی جائے گی جسے کسی وزارت کا ذیلی ادارہ نہیں بنایا جا سکتا اور جس کا رابطہ صرف صدر پاکستان سے ہوگا۔ کونسل کے چیئرمین کی مستقل حیثیت کے تعین کی ضرورت ہے۔ کونسل کے ایچ ای سی کے ذریعے تمام یونیورسٹیوں اور اتحاد تنظیمات مدارس سے بھی روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام چیف جسٹس صاحبان کے ساتھ سود کے مسئلہ پر کونسل میں ایک گول میز مذاکرہ کا انعقاد کیا جائے گا۔ ایران، ترکی، جرمنی، سپین اور یورپی یونین کے ممالک میں مماثل اداروں کے ساتھ کونسل مضبوط روابط قائم کرے گی اور کونسل کے فیصلوں کو صیغہ راز میں رکھنے کی بجائے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ ۱۹۴۷ء سے ۲۰۰۹ء تک پاکستان کی طرف سے دستخط کردہ بین الاقوامی معاہدات کا قرآن و سنت کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔ کونسل نے فیصلہ کیا کہ کونسل کے رسالہ اجتہاد کے لئے تمام مکاتب فکر کے علماء اور دانشور حضرات بھی مضامین تحریر کریں اور معزز اراکین کونسل بھی اس رسالہ کے لئے مضامین تحریر کریں تاہم ان مضامین کی زبان میں شائستگی اور تہذیبی اقدار کی بالادستی کا خیال رکھا جائے۔ ان مضامین میں انسانیت کی وحدت پر زور دینا چاہئے اور یہ مسلکی وابستگی سے بالاتر خالص علمی مضامین ہونے چاہئیں۔ کونسل نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ تورات، انجیل اور قرآن و حدیث کے مکمل حوالوں کے ساتھ رجم کی سزا کے بارے میں مدلل اور محتاط انداز میں انتہائی متانت او رسنجیدگی کے ساتھ رائے دی جائے گی۔ اس ضمن میں پہلے سے تیار شدہ مسودہ میں تصحیحات کی جائیں گی اور اس پر نظرثانی کی جائے گی۔ حقوق نسواں پر الگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو معلومات اکٹھی کرنے کے بعد انتہائی عمیق انداز میں خواتین کے حقوق کا جائزہ لے گی اور ان حقوق کو قانونی شکل میں ڈھالے گی۔ نامعلوم ولدیت والے بچوں کو شناختی کارڈ کے اجراء کے معاملے پر کونسل نے رائے دی کہ ایسے بچوں کو ’لقیط‘ نہ لکھا جائے۔ اس کی بجائے شناختی کارڈ میں سرپرست کا خانہ بنایا جائے اور سرپرست کا نام لکھا جائے۔ کونسل نے فیصلہ کیا کہ بینولینٹ فنڈ سے ملازمین کو حج کی ادائیگی کی شرعی نقطہ نظر سے اجازت نہیں دی جا سکتی اور بینولینٹ فنڈ کو صرف ان فلاحی کاموں تک محدود رکھا جائے جس کے لئے اس فنڈ کی تشکیل کی گئی ہے۔ متعدد شریعت پٹیشنوں میں کونسل کو فریق بنائے جانے کے مسئلے پر غور کرتے ہوئے کونسل نے فیصلہ کیا کہ چونکہ کونسل ۲۰ ارکان پر مشتمل ادارہ ہے جو صدر، وزیراعظم، پارلیمان، وزیراعلیٰ، گورنر کی طرف سے وصول شدہ ریفرنسوں کا جواب دینے کا پابند ہے۔ کونسل کا انتظامی یا تحقیقی شعبہ کونسل کی نمائندگی نہیں کر سکتا اور نہ ہی انفرادی ممبر پوری کونسل کی نمائندگی کر سکتا ہے، اس لئے کونسل کو اس طرح کی پٹیشنوں میں ملوث نہ کیا جائے۔ تعلیمی اداروں میں ناظرہ قرآن مجید کی تدریس کے حوالے سے ایجنڈا آئٹم پر کونسل نے فیصلہ کیا کہ اس بارے میں کونسل ایک کمیٹی تشکیل دے گی جو تعلیمی اداروں میں عربی اور اسلامیات کی لازمی تدریس کے ضمن میں ناظرہ قرآن مجید کے بارے میں بھی جامع سفارشات ایک رپورٹ کی شکل میں پیش کرے گی جسے منظوری کے لئے کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ (محمد الیاس خان) ڈائریکٹر جنرل (ریسرچ)


 Copyright © 2011 Council of Islamic Ideology - All rights Reserved